Tutorials of softwares
اسلام و علیکم
میں جس ویب سائٹ کا ریویو پیش کر رہی ہوں اس کا نام ھے
http://www.tutorialized.com/
یہ ویب سائٹ ، مختلف سافٹ وئیرز کے ٹیوٹوریلز پر مشتمل ھے
اس ویب سائٹ کے ذریعے آپ فوٹو شاپ ، پینٹ شاپ ، کو رل ڈ را ، فلیش کے علاوہ بہت سارے ایڈوانسڈ سافٹ وئیر بھی سیکھ سکتے ھیں۔
اس کے علاوہ ٹو ڈی اور تھری ڈی۔۔۔ کے ٹیوٹوریلز بھی موجود ھیں یہاں۔
آپ اپنا کوئی ٹیو ٹو ریل بنا کر بھی پوسٹ کر سکتے ھیں۔
سافٹ وئیرز سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یہ ویب سائٹ ہزاروں ٹیوٹوریلز کا خزانہ ہے ۔
امید ہے آپ کو پسند آئے گی۔
میں جس ویب سائٹ کا ریویو پیش کر رہی ہوں اس کا نام ھے
http://www.tutorialized.com/
یہ ویب سائٹ ، مختلف سافٹ وئیرز کے ٹیوٹوریلز پر مشتمل ھے
اس ویب سائٹ کے ذریعے آپ فوٹو شاپ ، پینٹ شاپ ، کو رل ڈ را ، فلیش کے علاوہ بہت سارے ایڈوانسڈ سافٹ وئیر بھی سیکھ سکتے ھیں۔
اس کے علاوہ ٹو ڈی اور تھری ڈی۔۔۔ کے ٹیوٹوریلز بھی موجود ھیں یہاں۔
آپ اپنا کوئی ٹیو ٹو ریل بنا کر بھی پوسٹ کر سکتے ھیں۔
سافٹ وئیرز سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یہ ویب سائٹ ہزاروں ٹیوٹوریلز کا خزانہ ہے ۔
امید ہے آپ کو پسند آئے گی۔
Life is Rosy.....
Life is Rosy Lyrics
flowers start to bloom in every different hue from violet to pink and blue
I am not the same
Iʼm lucky to be here with you
this feels right feels so bright bright
all the world somehow starts to shine shine
with you by my side life is rosy
shades of green melt into tangerine
I watch the sun itʼs setting in your eyes
can you tell Iʼm wrapped up in your spell
yeah itʼs all good and well I think I realize
this feels right feels so bright bright
all the world somehow starts to shine shine
with you by my side life is rosy
beautiful yeah itʼs so wonderful
oh darlinʼ donʼt you know that life is rosy
beautiful yeah itʼs so wonderful
oh darlinʼ donʼt you know that life is rosy
hey look at my heart
I think itʼs the start of something new
hey I finally see that life is rosy
Multi national Khwahish
پچھلی گرمیوں کا آخری مہینہ میں نے اپنے بھانجے جاوید کے گھر گزارا- اُس کے گھر میں ایک بڑا اچھا سوئمنگ پول ہے۔اُس کا ایک چھوٹا بیٹا ہے۔اُس کے بیٹے کا ایک چھوٹا کُتّا "جیکی" ہے- میں کُتّوں بارے میں چونکہ زیادہ نہیں جانتا اس لیے اتنا سمجھ سکا ہوں کہ وہ چھوٹے قد کا نہایت محبّت کرنے والا اور تیزی سے دُم ہلانے والا کُتّا ہے-جیکی کی یہ کیفیت ہے کہ وہ سارا دن کھڑکی کی سل پر اپنے دونوں پنجے رکھ کر کھڑکی سے باہر دیکھتا رہتا ہے اور جب آوارہ لڑکے اسے پتھر مار کر گُزرتے ہیں تو وہ بھونکتا ہے- جب آئس کریم کی گاڑی آتی ہے تو اُس کا باجا سُنتے ہی وہ اپنی کٹی ہوئی دُم بھی "گنڈیری“ کی طرح ہلاتا ہے اور ساتھ بھونکنے کے انداز میں " چوس چوس“ بھی کرتا ہے (شاید اُسکی آرزو ہو کہ مجھے اس سے کچھ ملے گا)- پھر جب غبّارے بیچنے والا آتا ہے تو وہ اُس کےلئے بھی ویسا ہی پریشان ہوتا ہے اور وہ منظر نامہ اُس کی نگاہوں کے سامنے سے گُزرتا رہتا ہے- پھر جس وقت سکول سے اُ س کا محبوب مالک توفیق آتا ہے تو پھر وہ سل چھوڑ کر بھاگتا ہےاور جا کر اُس کی ٹانگوں سے چمٹتا ہے۔
شام کے وقت جب وہ سوئمنگ پول میں نہاتے ہیں اور جب اُس کُتّے کا مالک، اُس کا ساتھی توفیق چھلانگ لگاتا ہے تو وہ (جیکی) خود تو اندر نہیں جاتا، لیکن جیسے جیسے وہ تالاب میں تیرتا ہوا آگے جاتا ہے- جیکی بھی اُس کے ساتھ آگے بھاگتا ہے اور تالاب کے اِرد گِرد " پھرکی“ کی طرح چکر لگاتا ہے، غرّاتا ہے، بھونکتا ہے، پھسلتا ہے اور پانی کے سبب دُور تک پھسلتا جاتا ہے- میں اس قیام کے سارے عرصہ میں اسے دیکھتا رہا کہ یہ کیا کرتا ہے- پھر میں نے بچّوں کو اکٹّھا کرکے ایک دن کہا کہ آؤ اس جیکی کو سمجھائیں کہ تم تو اس طرح بھاگ بھاگ کے ہلکان ہو جاؤ گے، زندگی برباد کر لو گے- بچّوں نے کہا اچھا دادا- اور اُن سب نے جیکی کو بُلا کر بٹھایا اور اُس سے کہا کہ جیکی میاں دادا کی بات سُنو-میں نے جیکی سے کہا، دیکھو وہ (توفیق) تو تیرتا ہے۔ وہ تو انجوائے کرتا ہے۔ تم خواہ مخواہ بھاگتے ہو،پھسلتے ہو اور اپنا مُنہ تُڑواتے ہو۔ تم اس عادت کو چھوڑ دو لیکن وہ یہ بات سمجھا نہیں- اگلے روز پھر اُس نے ایسے ہی کیا، جب اُس کو میں سمجھا چکا اور رات آئی اور میں لیٹا لیکن ساری رات کروٹیں بدلنے کے بعد بھی مجھے نیند نہ آئی تو میں نے اپنا سر دیوار کے ساتھ لگا کر یہ سوچنا شروع کیا کہ میرے بیٹے نے جو سی ایس ایس کا امتحان دیا ہے کیا وہ اس میں سے پاس ہو جائے گا؟ پوتا جو امریکہ تعلیم حاصل کرنے کے لئے گیا ہے کیا اُس کو ورلڈ بینک میں کوئی نوکری مل جائے گی؟ ہمارے اوپر جو مقدّمہ ہے، کیا اُس کا فیصہ ہمارے حق میں ہو جائے گا اور وہ انعامی بانڈ جو ہم نے خریدا ہے،وہ نکل آئے گا کہ نہیں؟ میری اتنی ساری بے چینی اور یہ سب کچھ جو مل کر میری Desires، میری آرزوئیں، میری میری تمنائیں اور خواہش گڈمڈ ہوگئیں تو میں نے کہا کہ میں بھی کسی صورت میں جیکی“ سے کم نہیں ہوں۔ جس طرح وہ بے چین ہے، جیسے وہ تڑپتا ہے، جیسے وہ نا سمجھی کے عالم میں چکر لگاتا ہے، تو حالات کے تالاب کے اِرد گِرد میں بھی چکر لگاتا ہوں تو کیا میں اس کو کسی طرح روک سکتا ہوں، کیا میں ایسے سیدھا چل سکتا ہوں جیسے سیدھا چلنے کا مجھے حُکم دیا گیا ہے- میں جیسے پہلے بھی ذکر کیا کرتا ہوں، میں نے اپنے بابا جی سے پوچھا کہ جی یہ کیوں بے چینی ہے، کیوں اتنی پریشانی ہے، کیوں ہم سکونِ قلب کے ساتھ اور اطمینان کے ساتھ بیٹھ نہیں سکتےہیں تو اُنہوں نے کہا کہ دیکھو تم اپنی پریشانی کی پوٹلیاں اپنے سامنے نہ رکھا کرو، اُنہیں خُدا کے پاس لے جایا کرو، وہ ان کو حل کردے گا- تم انہیں زور لگا کر خود حل کرنے کی کوشش کرتے ہو، لیکن تم انہیں حل نہیں کر سکو گے
زاویہ 2
مصنف اشفاق احمد
مصنف اشفاق احمد
nazlay aur zukam kay liye aazmodah totkay
پانی اور بھاپ کا استعمال
پانی حیات بخش ہی نہیں شفا بخش بھی ہوتا ہے نزلے کی صورت میں سب سے زیادہ ناک اوراسکی اندرونی چھلیاں متاثر ہوتیں ہیں ۔وائرس سے نجات حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ جھلیوں سے خارج ہونے والی رطوبت انھیں بہا کر لے جائے ۔
اس عمل میں وضو کا عمل بہت معاون ثابت ہوتا ہے ۔ ناک میں صاف ستھرا پانی چھڑھا نے سے اندرونی چھلیاں اچھی طرح دھل جاتی ہیں ۔اگر پانی نیم گرم اور نمکین ہوتو اسے ذرا اندر چڑھا کر بند ناک آسانی سے کھولی جا سکتی ہے ۔ نمک کی وجہ سے ناک میں نہ صرف ورم دور ہوتا ہے بلکہ وائرس کی خاصی تعداد بھی دھل کر خارج ہوتی ہے جس سے بڑا آرام ملتا ہے اور مرض کی شدت میں کمی آجاتی ہے ۔
پانی کی بھاپ میں سانس لینے سے ناک سے حلق تک کا اندرونی حصہ نزلے کی رطوبت سے صاف ہوجاتا ہے ۔ اور ناک کی بندش سے ہونے والی گھٹن اور بے چینی دور ہوتی ہے ۔ یہ عمل بہت آسان ہے ، کسی صاف ستھری پتیلی میں تین چوتھائی پانی بھر کر اسے ابالیں اور اسے ا حتیاط سے کسی میز وغیرہ پر رکھ کر سر کے اوپر صاف کپڑا یا تولیہ لپیٹ کر اٹھتی بھاپ کی طرف چہرہ جھکا کر اس میں گہرے سانس لیتے رہیں ۔
یہ ضروری ہے کہ چہرہ بھاپ سے جھلسنے نہ پائے ۔ اسی پانی میں اگریوکلپٹس آئل کی بھی چند بوندے شامل کر لی جائیں توناک کھلنے اور وائرس کا بہ آسانی نکلنے کا عمل اور بھی موثر ہو جاتا ہے ۔ یوکلپٹس کا درخت جس کو عرف عام میں سفیدا بھی کہتے ہیں ، ہر جگہ موجود ہے اس کے تازہ پتوں سے بھی یہ کام لیا جاسکتا ہے ۔ کھولتے پانی میں اس کے مٹھی بھر پتے شامل کر لیں ۔ آپ ہمدرد بام کی ایک دو بوندوں سے بھی یہ کام لیں سکتے ہیں ۔ اس عمل سے ناک کھلنے کے علاوہ گلے کی خراش اور کھانسی کو بھی آرام ہوتا ہے اور نزلے کے حملے کا مقابلہ کرنے میں آسانی ہوجاتی ہے ۔ یہ عمل پانچ سے دس منٹ تک کرنا چاہیئے ۔
شہد اور لیموں کا استعمال
جو لوگ چائے پیتے ہیں انھیں نزلے کے دوران بغیر دودھ کی چائے میں شکر کی جگہ شہد اور لیمو کا رس شامل کر کے پینا چاہیئے ۔ چائے کے علاوہ سادہ گرم پانی میں ایک چائے کا چمچ شہد اور تازہ لیمو کا رس شامل کر کے چسکیاں لیکر پینے سے چھیلے ہوئے گلے کو بہت آرام پہنچتا ہے ۔ جی چاہے تو شہد میں لیمو کے چند خطرے شامل کرکے بھی پیا جا سکتا ہے ۔ شہد میں جراثیم کشی کی صلاحیت ہوتی ہے اور لیمو میں شامل حیاتین ج (وٹامن سی ) جسم کی قوت مدافعت کو مستحکم کر تا ہے ۔ اس مرکب کو دھیرے دھیرے نگلنے سے منہ میں لعاب خوب بنتا ہے اور گلے کو آرام ملتا ہے ۔دارچینی : جراثیم کی قاتل
بخار دور کرنے والی اور جراثیم کشی کی صلاحیت رکھنے والی دارچینی ہزاروں سال سے استعمال ہو رہی ہے ۔ مشرق کے گرم آب و ہوا والے ملکوں میں پیدا ہونے والی دارچینی مغرب کے سرد ملکوں میں کبھی سونے کے مول بکتی تھی ، لکین اس کی آج بھی بڑی اہمیت ہے ، کھانے پینے کے مختلف اشیاء میں استعمال کے علاوہ اسے بخار اور ورم دور کرنے کے لئے بہت موثر قرار دیا جاتا ہےڈاکٹر جیمز اے ڈیوک کے مطابق دارچینی کو اسپرین کے برابر تو قرار نہیں دیا جا سکتا لیکن یہ درد دور کرنے کی صلاحیت ضرور رکھتی ہے ۔ بر صغیرمیں سر میں درد اور جکڑن کے لئے پانی میں پیس کر اس کا نیم گرم لیپ کثرت سے استعمال ہوتا ہے ۔ اس کے تیل میں جراثیم ہلاک کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اس لئے حلق میں لگائے جانے والے تھروٹ پینٹ میں بھی یہ تیل شامل کیا جاتا ہے ۔
نزلے کے لئے اس کی چائے بہت موثر ثابت ہوتی ہے ۔ اس کا سفوف چائے کے ایک چمچ کے برابرکھولتے پانی میں 20 منٹ تک ڈھک کر دم دینے کے بعد اس میں شہد بقدرے ذائقہ ملا کر پینا چاہیئے ۔ دن میں اسکی ایک سے تین پیالیاں پی جا سکتی ہیں ۔
نزلے کا دشمن لہسن
برصغیر میں لہسن کی چٹنی کا استعمال ایک نہایت موثر غذائی علاج سمجھا جا سکتا ہے ۔ بڑی بوڑھیاں گلے میں دکھن اور سوجھے ہوئے غدود کے لئے باسی یا خشک روٹی کے ایک نوالے کے ساتھ لہسن کے ایک دو جوئے سبز یا سرخ مرچ زور نمک کے ساتھ خوب چبا کر کھلایا کرتی تھیں اس سے بلغم خوب خارج ہوتا ہے اور گلے اور غدودوں کا ورم کم ہو جاتا ہے ۔لہسن امریکہ اور یورپ میں دانت کے درد کے علاوہ طاعون ( پلیگ ) اور جزام کے لئے مفید سمجھا جاتا تھا۔ وہ نزلے زکام اور کھانسی کے لئےلہسن کو پیس کر شہید میں ملا کر کھلایا کرتے تھے ۔ آج سائنس دان بھی لہسن کی اس صلاحیت کے گیت گا رہے ہیں ۔ لہسن کی ایک کلی میں سینکڑوں موثر جز ہوتے ہیں جن میں گندھک کے مرکبات اور اس کا خاص جوہرایلی سین بھی شامل ہوتا ہے یہی اس کی مخصوس بو کا سبب ہے ۔
موثر قدرتی ضد حیوی اور دافع جراثیم ہونے کی وجہ سے فلو میں روزآنہ لہسن کی چار سے آٹھ کلیاں کچی کھانا بہت مفید ہوتا ہے ۔ اگر یہ پیٹ کو موقف نہ آئے تو ہلکا بھون کر یا پنیر میں ملا کر کھانا چاہئیے ۔ لیسن کو کھانے سے پہلے باریک کتر کر دس منٹ چھوڑدینے سے اس میں دوائی خواص بڑھ جاتے ہیں ۔
ادرک ، تلسی اور شہد کی چائے
تازہ ادرک کچل کراس کا ایک چائے کا چمچ رس ایک پیالی گرم پانی میں شہد سے میٹھا کر کے پینے سے بلغمی کھا نسی ، سینے کی جکڑن اور سینے کو بہت آرام ملتا ہے ۔ بلغم خارج ہوتا ہے اور پسینہ آکربخار دور ہوجاتا ہے ۔ اس میں تلسی کے تازہ پتوں کا رس ایک چائے کا چمچ ملانے سے یہ اور بھی مفید ہو جاتا ہے ۔ تلسی کے خشک پتے بھی استعمال ہو سکتے ہیں ۔gulaab kay phol kay faaiday
گلاب مختلف بیماریوں میں فائدہ دیتا ہے لیکن گلاب کا دیسی ہونا ضروری ہے۔
قبض اور گلاب۔
تازہ گلاب میں قبض کو دور کرنے کی صفت موجود ہے۔خشک گلاب قبض پیدا کرتا ہے۔اگر کسی کو قبض کی شکایت ہو تو تازہ گلاب کی پتیوں کو دودھ میں اُبال لیں پھر چھان کر ٹھنڈا کر لیں اور چینی ملا کر شربت کی طرح گھونٹ لے لے کر پی لیں اس سے قبض میں فائدہ ہوتا ہے۔
گلاب کا سونگھنا۔
گلاب کے فوائد ایسے عظیم الشان ہیں کہ اس کا پینا اور کھانا تو ایک طرف صرف گلاب کو سونگھنے سے ہی دل کی دھڑکن میں نظم پیدا ہوتا ہے۔اس کو سونگھنے سے دماغ کو بیداری اور قرار حاصل ہوتا ہے۔بے ہوشی کی حالت میں اگر اصلی اور خالص گلاب کے عطر کو دیگر ادویات کے ساتھ ملا کر حکماء مریض کو سنگھائیں تو متاثرہ شخص کو فوراً ہوش آ جاتا ہے۔
گرمی سے سر میں درد۔
گرمی میں سر کا درد ہو،کنپٹیوں میں ٹیسیں اُٹھتی ہوں سر سے گرمی نکلتی ہو اور دل میں بے چینی ہو رہی ہو تو ایسے میں عرقِ گلاب کا پینا اور خالص عطرِ گلاب کا بار بار سونگھنا فائدہ دیتا ہے اگر متلی اور چکر آتے ہوں تو وہ بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
گرمی سے سر میں درد۔
گرمی میں سر کا درد ہو،کنپٹیوں میں ٹیسیں اُٹھتی ہوں سر سے گرمی نکلتی ہو اور دل میں بے چینی ہو رہی ہو تو ایسے میں عرقِ گلاب کا پینا اور خالص عطرِ گلاب کا بار بار سونگھنا فائدہ دیتا ہے اگر متلی اور چکر آتے ہوں تو وہ بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
جسم کی سوزش۔
گلاب کی پتیوں کو پیس کر جس جگہ ورم ہو وہاں پر لگانے سے ورم تحلیل ہو جاتا ہے ۔اس کے علاوہ گلاب کے تازہ پھولوں کو تھوڑے سے پانی میں جوش دے کر پیس لیں اور ورم کی جگہ لیپ کرتے رہیں اس سے بھی ورم تحلیل ہو جاتا ہے۔
پسینہ اور بدبو۔
بعض لوگوں کے جسم پر بدبو دار پسینہ آتا ہے یا بہت پسینہ آتا ہے۔بار بار نہانے کے باوجود بھی تازگی محسوس نہیں ہوتی،ایسے افراد اگر گلاب کی پتیاں جسم پر ملیں تو اس سے پسینہ آنا کم ہوجاتا ہے اور بدبو بھی دور ہوجاتی ہے۔
گرمی سے آنکھوں میں درد۔
گرمی کی وجہ سے اگر آنکھیں درد کرنے لگیں تو عرقِ گلاب آنکھوں میں ڈالنے سے فائدہ ہوتا ہے۔تازہ گلاب کی پتیوں کو پیس کر ایک کپڑے میں رکھ کر پوٹلی بنا لیں اس پوٹلی کو پپوٹوں پر رکھنے سے بھی آنکھوں کو سکون ملتا ہے آنکھیں تازہ دم ہو جاتی ہیں اس سے آنکھوں میں نہ تو کسی قسم کی خارش ہوتی ہے نہ ہی کوئی سوجن۔
گرمی سے آنکھوں میں درد۔
گرمی کی وجہ سے اگر آنکھیں درد کرنے لگیں تو عرقِ گلاب آنکھوں میں ڈالنے سے فائدہ ہوتا ہے۔تازہ گلاب کی پتیوں کو پیس کر ایک کپڑے میں رکھ کر پوٹلی بنا لیں اس پوٹلی کو پپوٹوں پر رکھنے سے بھی آنکھوں کو سکون ملتا ہے آنکھیں تازہ دم ہو جاتی ہیں اس سے آنکھوں میں نہ تو کسی قسم کی خارش ہوتی ہے نہ ہی کوئی سوجن۔
دانتوں کی کمزوری۔
مسوڑھے کمزور ہوں اور ان کی وجہ سے دانت کمزور ہو جائیں تو تازہ خشک کئے ہوئے گلاب کے پھولوں کو پانی میں جوش دے کر اس سے بار بار کلیاں کرنی چاہییے۔خشک گلاب کی پتیوں کو باریک پیس کر سفوف بنا کر منجن کی طرح روزآنہ دوبار دانت برش کرنے سے دانتوں کی کمزوری بھی دور ہوتی ہے اور اگ منہ سے ناگوار مہک آتی ہو تو وہ بھی بند ہوجاتی ہے۔
ہاتھ پاؤں کی جلن۔
بہت سے لوگوں کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ اُن کے ہاتھ پاؤں سے آگ نکلتی محسوس ہوتی ہے ۔کیسی ہی سخت سے سخت سردی ہو یہ لوگ پاؤں لحاف سے باہر نکال کر ہی سوتے ہیں۔ایسے لوگوں کو چاہییے کہ ایک بڑا چمچ عرقِ گلاب آدھے گلاس پانی میں حل کرکے چینی ملا کر ٹھنڈا کر کے پی لیں اس سے ان کی یہ شکایت دور ہو جائے گی۔
پیاس کی شدت میں کمی۔
گرمی کا موسم اور کُھلے ماحول میں کام کاج کرنے کی نوبت آئے تو ایسے میں پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے۔اگر آپ کو گرمیوں میں پیاس کی شدت ستائے تو خالص عرقِ گلاب تھوڑی مقدار میں پانی اور چینی میں ملا کر شربت بنا لیں اور برف ڈال کر پی لیں اس سے سکون ملے گا اور پیاس کی شدت کم ہوجائے گی۔
پیاس کی شدت میں کمی۔
گرمی کا موسم اور کُھلے ماحول میں کام کاج کرنے کی نوبت آئے تو ایسے میں پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے۔اگر آپ کو گرمیوں میں پیاس کی شدت ستائے تو خالص عرقِ گلاب تھوڑی مقدار میں پانی اور چینی میں ملا کر شربت بنا لیں اور برف ڈال کر پی لیں اس سے سکون ملے گا اور پیاس کی شدت کم ہوجائے گی۔
جلد اور رنگت کا نکھار۔
اگر گرمی کی شدت سے چہرے کا رنگ سانولا ہو جائے تو اس کے تدارک اور رنگت کے نکھار کے لئے خشک گلاب کی پتیوں کو پیس لیں اور پھر اس سفوف کو ہم وزن بیسن میں ملا کر رکھ لیں اور استعمال کے وقت تھوڑا سا آمیزہ لے کر دودھ ملا کر پیسٹ بنا لیں اور چہرے کو اچھی طرح پانی سے دھو کر گلاب کے اس اُبٹن کو چہرے اور گردن پر لگا لیں اور خشک ہونے دیں خشک ہونے پر پانی سے دھو کر صاف کر لیں اس سے چہرے پر سُرخی آتی ہے اور رنگت بھی نکھرتی ہے۔
اگر آپ کیل مُہاسوں سے پریشان ہیں تو اِنہیں دور کرنے کے لئے عرقِ گلاب اور گلیسرین ہم وزن لے کر ملا لیں اور روٹی کے باسی ٹکرے کی مدد سے اس کو چہرے پر ماسک کی طرح لگا لیں اور سوکھنے پر پانی سے دھو لیں چند بار کے استعمال سے ہی چہرہ صاف ہو جائے گا۔
گلاب کی تازہ پتیوں کو پانی میں جوش دے کر ٹھنڈا کرکے نہانے کے پانی میں اس کو ملا کر نہایا جائے تو تازگی کا احساس ہوتا ہے۔
اگر آپ کیل مُہاسوں سے پریشان ہیں تو اِنہیں دور کرنے کے لئے عرقِ گلاب اور گلیسرین ہم وزن لے کر ملا لیں اور روٹی کے باسی ٹکرے کی مدد سے اس کو چہرے پر ماسک کی طرح لگا لیں اور سوکھنے پر پانی سے دھو لیں چند بار کے استعمال سے ہی چہرہ صاف ہو جائے گا۔
گلاب کی تازہ پتیوں کو پانی میں جوش دے کر ٹھنڈا کرکے نہانے کے پانی میں اس کو ملا کر نہایا جائے تو تازگی کا احساس ہوتا ہے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)