پانی اور بھاپ کا استعمال
پانی حیات بخش ہی نہیں شفا بخش بھی ہوتا ہے نزلے کی صورت میں سب سے زیادہ ناک اوراسکی اندرونی چھلیاں متاثر ہوتیں ہیں ۔وائرس سے نجات حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ جھلیوں سے خارج ہونے والی رطوبت انھیں بہا کر لے جائے ۔
اس عمل میں وضو کا عمل بہت معاون ثابت ہوتا ہے ۔ ناک میں صاف ستھرا پانی چھڑھا نے سے اندرونی چھلیاں اچھی طرح دھل جاتی ہیں ۔اگر پانی نیم گرم اور نمکین ہوتو اسے ذرا اندر چڑھا کر بند ناک آسانی سے کھولی جا سکتی ہے ۔ نمک کی وجہ سے ناک میں نہ صرف ورم دور ہوتا ہے بلکہ وائرس کی خاصی تعداد بھی دھل کر خارج ہوتی ہے جس سے بڑا آرام ملتا ہے اور مرض کی شدت میں کمی آجاتی ہے ۔
پانی کی بھاپ میں سانس لینے سے ناک سے حلق تک کا اندرونی حصہ نزلے کی رطوبت سے صاف ہوجاتا ہے ۔ اور ناک کی بندش سے ہونے والی گھٹن اور بے چینی دور ہوتی ہے ۔ یہ عمل بہت آسان ہے ، کسی صاف ستھری پتیلی میں تین چوتھائی پانی بھر کر اسے ابالیں اور اسے ا حتیاط سے کسی میز وغیرہ پر رکھ کر سر کے اوپر صاف کپڑا یا تولیہ لپیٹ کر اٹھتی بھاپ کی طرف چہرہ جھکا کر اس میں گہرے سانس لیتے رہیں ۔
یہ ضروری ہے کہ چہرہ بھاپ سے جھلسنے نہ پائے ۔ اسی پانی میں اگریوکلپٹس آئل کی بھی چند بوندے شامل کر لی جائیں توناک کھلنے اور وائرس کا بہ آسانی نکلنے کا عمل اور بھی موثر ہو جاتا ہے ۔ یوکلپٹس کا درخت جس کو عرف عام میں سفیدا بھی کہتے ہیں ، ہر جگہ موجود ہے اس کے تازہ پتوں سے بھی یہ کام لیا جاسکتا ہے ۔ کھولتے پانی میں اس کے مٹھی بھر پتے شامل کر لیں ۔ آپ ہمدرد بام کی ایک دو بوندوں سے بھی یہ کام لیں سکتے ہیں ۔ اس عمل سے ناک کھلنے کے علاوہ گلے کی خراش اور کھانسی کو بھی آرام ہوتا ہے اور نزلے کے حملے کا مقابلہ کرنے میں آسانی ہوجاتی ہے ۔ یہ عمل پانچ سے دس منٹ تک کرنا چاہیئے ۔
شہد اور لیموں کا استعمال
جو لوگ چائے پیتے ہیں انھیں نزلے کے دوران بغیر دودھ کی چائے میں شکر کی جگہ شہد اور لیمو کا رس شامل کر کے پینا چاہیئے ۔ چائے کے علاوہ سادہ گرم پانی میں ایک چائے کا چمچ شہد اور تازہ لیمو کا رس شامل کر کے چسکیاں لیکر پینے سے چھیلے ہوئے گلے کو بہت آرام پہنچتا ہے ۔ جی چاہے تو شہد میں لیمو کے چند خطرے شامل کرکے بھی پیا جا سکتا ہے ۔ شہد میں جراثیم کشی کی صلاحیت ہوتی ہے اور لیمو میں شامل حیاتین ج (وٹامن سی ) جسم کی قوت مدافعت کو مستحکم کر تا ہے ۔ اس مرکب کو دھیرے دھیرے نگلنے سے منہ میں لعاب خوب بنتا ہے اور گلے کو آرام ملتا ہے ۔دارچینی : جراثیم کی قاتل
بخار دور کرنے والی اور جراثیم کشی کی صلاحیت رکھنے والی دارچینی ہزاروں سال سے استعمال ہو رہی ہے ۔ مشرق کے گرم آب و ہوا والے ملکوں میں پیدا ہونے والی دارچینی مغرب کے سرد ملکوں میں کبھی سونے کے مول بکتی تھی ، لکین اس کی آج بھی بڑی اہمیت ہے ، کھانے پینے کے مختلف اشیاء میں استعمال کے علاوہ اسے بخار اور ورم دور کرنے کے لئے بہت موثر قرار دیا جاتا ہےڈاکٹر جیمز اے ڈیوک کے مطابق دارچینی کو اسپرین کے برابر تو قرار نہیں دیا جا سکتا لیکن یہ درد دور کرنے کی صلاحیت ضرور رکھتی ہے ۔ بر صغیرمیں سر میں درد اور جکڑن کے لئے پانی میں پیس کر اس کا نیم گرم لیپ کثرت سے استعمال ہوتا ہے ۔ اس کے تیل میں جراثیم ہلاک کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اس لئے حلق میں لگائے جانے والے تھروٹ پینٹ میں بھی یہ تیل شامل کیا جاتا ہے ۔
نزلے کے لئے اس کی چائے بہت موثر ثابت ہوتی ہے ۔ اس کا سفوف چائے کے ایک چمچ کے برابرکھولتے پانی میں 20 منٹ تک ڈھک کر دم دینے کے بعد اس میں شہد بقدرے ذائقہ ملا کر پینا چاہیئے ۔ دن میں اسکی ایک سے تین پیالیاں پی جا سکتی ہیں ۔
نزلے کا دشمن لہسن
برصغیر میں لہسن کی چٹنی کا استعمال ایک نہایت موثر غذائی علاج سمجھا جا سکتا ہے ۔ بڑی بوڑھیاں گلے میں دکھن اور سوجھے ہوئے غدود کے لئے باسی یا خشک روٹی کے ایک نوالے کے ساتھ لہسن کے ایک دو جوئے سبز یا سرخ مرچ زور نمک کے ساتھ خوب چبا کر کھلایا کرتی تھیں اس سے بلغم خوب خارج ہوتا ہے اور گلے اور غدودوں کا ورم کم ہو جاتا ہے ۔لہسن امریکہ اور یورپ میں دانت کے درد کے علاوہ طاعون ( پلیگ ) اور جزام کے لئے مفید سمجھا جاتا تھا۔ وہ نزلے زکام اور کھانسی کے لئےلہسن کو پیس کر شہید میں ملا کر کھلایا کرتے تھے ۔ آج سائنس دان بھی لہسن کی اس صلاحیت کے گیت گا رہے ہیں ۔ لہسن کی ایک کلی میں سینکڑوں موثر جز ہوتے ہیں جن میں گندھک کے مرکبات اور اس کا خاص جوہرایلی سین بھی شامل ہوتا ہے یہی اس کی مخصوس بو کا سبب ہے ۔
موثر قدرتی ضد حیوی اور دافع جراثیم ہونے کی وجہ سے فلو میں روزآنہ لہسن کی چار سے آٹھ کلیاں کچی کھانا بہت مفید ہوتا ہے ۔ اگر یہ پیٹ کو موقف نہ آئے تو ہلکا بھون کر یا پنیر میں ملا کر کھانا چاہئیے ۔ لیسن کو کھانے سے پہلے باریک کتر کر دس منٹ چھوڑدینے سے اس میں دوائی خواص بڑھ جاتے ہیں ۔
No comments:
Post a Comment